الجمعة، شوال ٠٩، ١٤٢٦

باب: مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہانتک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کا اقرارکر لیں۔

: سیدنا ابو ہریرہ ص کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ (ص) نے وفات پائی اور سیدنا ابو بکر صدیق ص خلیفہ ہوئے اور عرب کے لوگ جو کافر ہونے تھے وہ کافر ہو گئے تو سیدنا عمر ص نے سیدنا ابوبکر صدیق ص سے کہاکہ تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے حالانکہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ ”مجھے حکم ہوا ہے لوگوں سے لڑنے کا یہاں تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ کہیں۔ پھر جس نے لا الٰہ الا اللہ کہا اس نے مجھ سے اپنے مال اور جان کو بچا لیا مگر کسی حق کے بدلے (یعنی کسی قصور کے بدلے جیسے زنا کرے یا خون کرے تو پکڑا جائے گا) پھر اس کا حساب اللہ پر ہے“۔(اگر اس کے دل میں کفر ہوا اور ظاہر میں ڈر کے مارے مسلمان ہو گیا ہو تو قیامت میں اللہ اس سے حساب لے گا۔ دنیا ظاہر پر ہے، دنیا میں اس سے کوئی مواخذہ نہ ہو گا)۔ سیدنا ابو بکر صدیق ص نے کہا اللہ کی قسم میں تو لڑوں گا اس شخص سے جو فرق کرے نماز اور زکوۃ میں اس لئے کہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم اگر وہ ایک عقال روکیں گے جو دیا کرتے تھے رسول اللہ (ص) کو تو میں لڑوں گا ان سے اس کے نہ دینے پر۔ سیدنا عمر ص نے کہا اللہ کی قسم پھر وہ کچھ نہ تھا مگر میں نے یقین کیا کہ اللہ جل جلالہ نے سیدنا ابو بکر ص کا سینہ کھول دیا ہے لڑائی کیلئے۔ (یعنی ان کے دل میں یہ بات ڈال دی) تب میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے۔